کوئٹہ:
معاشرتی نہ ہمواری، فرسودہ رسم و رواج، غربت، تعلیم کی کمی اور دیگر معاشرتی وجوہات کے باعث پاکستان میں تقریبا سالانہ 4 سے 5 ہزار خواتین فیسٹیولا کی بیماری کا شکار ہوجاتی ہے۔ پاکستان نیشنل فورم آن وومن ہیلتھ مختلف بین الاقوامی اداروں کے تعائون سے 2005ء سے ملک بھر میں ایسی تمام خواتین کا جو فیسٹیولا کے مرض میں مبتلا ہیں کا مفت علاج کرارہی ہے حکومت پاکستان مڈوائف کی تربیتی پروگرام کا آغاز کرے تاکہ ہر حاملہ خاتون کی دیکھ بھال اور زیر نگرانی زچگی کا عمل ممکن بناتے ہوئے فیسٹیولا سے بچائو ممکن ہوسکے۔
کوئٹہ پریس کلب میں فیسٹیولا کے عالمی کی مناسبت سے پروفیسر ڈاکٹر حق نواز، ڈاکٹر مشاء خان اور فیسٹیولا پروجیکٹ کے صوبائی کوارڈی نیٹر احسن تبسم نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر میں ترقی پزیر ممالک میں بہت سی بیماریوں اور معاشرتی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ مختلف مواقعوں پر ایسے بین الاقوامی دن منعقدہ کرتی ہے جس سے لوگوں میں ان بیماریوں سے بچنے کا شعور اجاگر کیا جاتا ہے۔ اسی سلسلے میں 21 نومبر 2012ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے 23 مئی کو دنیا بھر میں فیسٹیولا کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا۔ تاکہ دنیا بھر میں صحت کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پھیلایا جاسکے اور فیسٹیولا جیسی مہلک بیماریوں سے بچایا جاسکے۔
فیسٹیولا کی بیماری ترقی پزیر ممالک میں بسنے والی عورتوں کی ایسی بیماری ہے جس سے نہ صرف بچایا جاسکتا ہے بلکہ اس کا موثر علاج بھی ممکن ہے۔ یہ بیماری زچگی کے دورانیے کا طویل ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ بیماری اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورتوں کی بہترعلاج و معالجے کیلئے بنیادی سہولتیں موجود نہیں ہے۔ دنیا بھر میں تقریبا 20 لاکھ خواتین اس مرض میں مبتلا ہوکر معاشرے سے علیحدگی پر مجبور ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں تقریبا سالانہ 4 سے 5 ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہوجاتی ہے۔ جس کی وجہ معاشرتی نا ہمواری، فرسودہ رسم و رواج، غربت، تعلیم کی کمی، فیملی پلاننگ سہولتوں کی عدم دستیابی، تربیت یافتہ صحت کے کارکنوں کی کمی اور علاقائی سطح پر بنیادی سہولتوں کا ناپید ہونا شامل ہیں۔
پاکستان نیشنل فورم آن وومن ہیلتھ مختلف بین الاقوامی اداروں کے تعائون سے 2005ء سے ملک بھر میں ایسی تمام خواتین کا جو فیسٹیولا کے مرض میں مبتلا ہیں کا مفت علاج کرارہی ہے۔ فیسٹیولا فائونڈیشن کے تعائون سے کراچی، حیدرآباد، ملتان، لاہور، کوئٹہ، پشاور، اسلام آباد اور گلگت بلتستان کے 13 مراکز میں ان مریضوں کا نہ صرف مفت علاج کیا جاتا ہے بلکہ فیسٹیولا مراکز پہنچنے کیلئے انہیں سفری اخراجات بھی دیئے جاتے ہیں ۔ حکومت پاکستان فسٹیولا کے خاتمے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔ بڑے پیمانے پر مڈوائف کی تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جائے تاکہ ہر حاملہ خاتون کی دیکھ بھال اور زیر نگرانی زچگی کا عمل ممکن بناتے ہوئے فیسٹیولا سے بچائو ممکن ہوسکے۔