کراچی (پریس ریلیز) مشعل پاکستان ،کنٹری پارٹنر انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل کمپیٹیٹوننس اور بینچ مارکنگ نیٹ ورک برائے ورلڈ اکنامک فورم میں میڈیا کی ترقی کے نئے اقدام کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد سندھ میں غذائیت پر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی استعداد بڑھانا ہے ۔فیلو شپ پروگرام میں اس بات پر توجہ دی گئی ہے کہ میڈیا کا پالیسی سازوں پر نظر رکھنے کا کردار مزید بڑھا یا جائے۔ نیااقدام،پوشیدہ بھوک کا خاتمہ سندھ بھر میں1200صحت پر کام کرنے والے صحافیوں کے ساتھ مصروف عمل ہے جس کے ذریعے غذائیت پر اور سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز (پائیدار ترقی کے اہداف2) میں شامل دیگر متعلقہ معاملات پر عوامی نکتہ نظر ،رائے اور اعداد وشمار بہتر بنائے جاسکیں۔
مشعل پہلے ہی سندھ اسمبلی اور اس کی متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کے ساتھ صحت پر ’’سمارٹ پالیسی سازی‘‘کام کررہی ہے۔اس تعاون میں سندھ میں ارکان پارلیمنٹ کیلئے اعلیٰ سطح کے تربیتی اقدا م کی راہ ہموار کی ہے جس میں ارکان پارلیمنٹ نے عوام کی ضروریات کے مطابق پالیسی سازی کی تشکیل کے لئے میڈیا کے کردار کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر سہراب سرکی ،چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے صحت سندھ اسمبلی نے کہا کہ ’’سمارٹ پالیسی سازی کا فریم ورک تیار کرنے میں ہم میڈیا کا بہت اہم کردار دیکھتے ہیں ،جہاں میڈیا شہریوں کی ضروریات کے نچلی سطح تک کے حقائق سامنے لاتا ہے جبکہ شفافیت اور کارکردگی کے لئے پالیسی سازوں پر نظر بھی رکھتا ہے۔میڈیا علم کی تخلیق میں اہم حصے دار ہے او ر معاشرے کے اجتماعی ضمیر پر اثر انداز بھی ہوتا ہے۔ہمیں بہتر پالیسی بنانے کے لئے میڈیا کو آن بورڈ لینے کی ضرورت ہے۔
عامر جہانگیر ،چیف ایگزیکٹو آفیسر ،مشعل پاکستان نے کہا کہ ’’پاکستان میں صحت کی موجودہ صورت حال تشویش ناک ہے ۔تقریباً 46.8ملین لوگ ناقص غذائیت میں مبتلا ہیں ۔اس اقدام کے ذریعے ہم ترقیاتی ایجنڈوں کومیڈیا کی مدد سے اعداد وشمار اور بروقت فیڈ بیک کے ذریعے پالیسی میکنگ کو یقینی بنارہے ہیں۔یہ پروگرام میڈیا کے ذریعے احتساب موثر بنا کر شہریوں کے لئے خدمات کو بہتر بنائے گا ۔عالمی سطح پر پاکستان کی مسابقت کو بہتر کرے گا۔
ڈیپارٹمنٹ آ ف فارن افیئرز اینڈ ٹریڈ ،آسٹریلین ہائی کمیشن (آسٹریلین ایڈ)نے اس سال کے شروع میں مشعل سے رابطہ کیا تاکہ پاکستان میں غذائی چیلنجوں پر معلومات کے ذرائع پیدا کرنے کے لئے قومی سطح پر پروگرام میں شراکت کرکے اس کا آغاز کیا جائے۔یہ پروگرام ’’پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی)،ہدف نمبر2’’زیرو بھوک‘‘پر کام کرے گا ۔
ندا کریم ،پروگرام سپیشلسٹ پوشیدہ بھوک کا خاتمہ ،مشعل پاکستان نے کہا ’’پروگرام پائیدار ترقی کے ہدف نمبر2پر میڈیا کی استعداد بڑھانے اور غذائی تحفظ کے متعلق معاملات پر پالیسی سازوں کی عوامی جانچ پڑتال کے لئے میڈیا کے سرگرم کردار کو فروغ دے گا۔اس اقدام کے ذریعے مشعل صحافیوں اور پالیسی سازوں کے لئے غذا سے متعلق خصوصی معلومات کا انتظامی نظام بھی متعارف کرارہا ہے۔‘‘
یہ اقدام آگاہی کے فروغ ،عام لوگوں ،اداروں ،تنظیموں ،پرائیویٹ سیکٹر ،فیصلہ سازوں اور ایسی کمیونٹیزجو غذائیت ،صحت ،صفائی اور ناقص غذائیت اور اس سے متعلقہ مسائل کے چکر پر کام کررہی ہوں ان کے لئے کثیر شعبہ جاتی منظم حکمت عملی کی تیاری اور عملدرآمد کی خاطر متعلقہ لوگوں کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا ۔
مشعل پاکستان پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ پر سندھ اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کے قریب رہ کر کام کررہی ہے۔مشعل نے یہ پروگرام غذائیت پر بیانیہ تخلیق کرنے کے لئے شروع کیا ہے جس میں پریس کلبوں ،صحافی تنظیموں ،پالیسی ساز اداروں اور تعلیمی اداروں سمیت مختلف سٹیک ہولڈر ز کو اس سے منسلک کیا جائے گا ۔
مشعل غذائیت سے متعلق ذخیرہ الفاط بنانے کے لئے نیشنل یونیورسٹی آف مارڈرن لینگویجز کے ساتھ مل کر ریسرچ پراجیکٹس پر بھی کام کررہی ہے۔مشعل نے اپنے نمایاں میڈیا ترقیاتی پروگرام ’’آگاہی ایوارڈز‘‘کے ذریعے غذائیت پر متعدد نئے شعبے متعارف کرائے ہیں تاکہ میڈیا کے ذریعے اس ایشو پر مزید عوامی بحث کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
ایک اندازے کے مطابق2ارب لوگ ۔جو دنیا کی آبادی کا30فیصد سے زائد ہے ضروری وٹامنز اور نمکیات کی کمی کا شکار ہیں۔’’پوشیدہ بھوک ‘‘وہ ہے جو صحت کے ماہرین عموماً باریک سطح پر غذائی کمی بتاتے ہیں کیونکہ اس کا شکار اکثر لوگ بظاہر ٹھیک نظر آتے ہیں اس لئے انہیں اس کمی کا پتہ نہیں ہوتا۔پوشیدہ بھوک کے اثرات تباہ کن ہوسکتے ہیں،اس سے ذہنی پسماندگی ،کمزور صحت ،کم پیداواری یہا ں تک کے موت بھی ہوسکتی ہے ۔اس کے بچوں کی صحت پر اثرات مزید خطرناک ہوتے ہیں خاص طور پر بچے کی زندگی کے پہلے1000دنوں کے دوران،حمل سے 2سال کی عمر تک اس کے سنگین جسمانی اور ذہنی نقصانات ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کا مقصد 2030تک ہر قسم کی بھوک اور ناقص خوراک کا خاتمہ کرنا ،یہ یقینی بنانا کہ تمام لوگ ۔خاص طور پر بچے اور مزید متاثرہ ۔تمام سال کافی اور غذائیت سے بھرپور خوراک حاصل کرسکیں۔بھوک کا مکمل خاتمہ ان 17عالمی اہداف میں سے ایک ہے جو پائیدار ترقی کا 2030کا ایجنڈا بناتے ہیں۔