کوئٹہ:
ایک شاہستہ، ترقی پسند، پرامن، قابل اور منظم معاشرے کا قیام ہمارے صوبے کے باسیوں کی نہ صرف ضرورت ہے بلکہ کئی عشروں سے دیرینہ خواہش رہی ہے۔ ہر علاقے اور معاشرے کی اپنی اپنی کمزوریاں اور خامیاں ہوتی ہیں۔ لیکن بہترین لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے علاقوں کے حالات کو مد نظر رکھ کر اس سے سیکھتے ہیں اور اپنی اور اپنے علاقے کی حقیقی تبدیلی کی نہ صرف جدوجہد کرتے ہیں بلکہ کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ ہمارے اس پسماندہ صوبے کی کہانی بھی کچھ ایسے ہی ہے جسے نہ صرف جان بوجھ کر بلکہ سابقہ سیاسی حکمرانوں کی نا اہلیت کی وجہ سے مسائل کا گڑھ بنادیا گیا ہے۔ جسکے گواہ سامنے نظر آنے والے حالات کے علاوہ آپ سب حضرات کی اپنے صحافتی فورم پر صوبے کے حقیقی مسائل پر مسلسل تحریری آواز اٹھانے کا نتیجہ بھی ہے۔
کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ثناء درانی، بشرہ رند اور دیگر نے کہا: صوبے کے تمام رجسٹرڈ خواتین ووٹرز سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اپنے ووٹ کی طاقت کو سمجھتے ہوئے اپنا ووٹ کا فریضہ اور ضرور اادا کریں۔ خواتین سے اپیل کرتی ہوں کہ یہی تو ہماری 70 سالہ پسماندگی کی جڑ قوم پرستی، مذہب و فرقہ پرستی، مفاد پرستی، نا اہلیت اور اقربا پروری کو ختم کرنے کا دن ہے۔
ثناء درانی کا کہنا تھا: ہماری آبادی کا نصف خواتین پر مشتمل ہے لیکن بدقسمتی سے انکے مسائل آبادی کے تناسب سے کئی زیادہ ہیں، جس سے ہم سب اور ہماری پارٹی بخوبی آگاہی ہیں۔ کیونکہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم انکی سماجی، سیاسی، معاشی، معاشرتی اور سب سے بڑھ کر انکے انسانی مسائل کے حل کو یقینی بنائیں اور معاشرے میں انکی حقیقی حصہ داری، ترقی اور خوشحالی کے دروازے ہمیشہ کیلئے کھول دیں لیکن یہ تب ہی ممکن ہوگا جب ہمارے علاوہ ہمارے صوبے کی خواتین اس معاشرے کے سب سے زیادہ پسماندہ اور مظلوم ہونے کی وجہ سے نہ صرف مثبت شہری ہونے کا ثبوت اپنے ووٹ سے دیں بلکہ اس وقت کی سب سے بڑی ذمہ داری کو پورا کرکے اپنے ووٹ سے اپنے ہی تقدیر خود تحریر کریں۔ چوکہ یہ ہمارا قومی فریضہ اور ایک مقدس امانت ہے لہذا بحیثیت پاکستانی اپنے ووٹ کو استعمال کرکے ہم ایک روشن ترقی یافتہ مثبت معاشرے کی بنیاد خود ہی رکھ سکتے ہیں اور اپنے اور اپنے مستقبل کو محفوظ بناسکتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خواتین کی آبادی کا نصف ووٹ کے حق سے محروم ہے جسکی کئی وجوہات یں لیکن اسکے باوجود تقریبا 18لاکھ خواتین ووٹ ڈالنے کا حق رکھتی ہے۔
اس پسماندگی کے طلسم کو ہمیشہ کیلئے دریا برد کرنے کیلئے ہی صوبے کے تجربہ کار اور نوجوان سیاسی قیادت جس میں ہمارے پارٹی قائد میر جام کمال خان، منظور احمد کاکڑ اور انکے دیگر سینئر ساتھی نہ صرف تمام مسائل سے آگاہ ہے بلکہ اس کا منشور اس صوبے کی 70 سالہ پسماندگی کا مناسب حل ہے۔ یہ صرف دعویٰ ہی نہیں بلکہ اگر اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں انتخابات میں کامیابی دی اور ہماری حکومت وجود میں آئی تو ہم اللہ کی مدد، اپنی قابلیت اور آپ کے اصلاحی نشاندہیوں سے اپنی پوری کوشش کریں گے۔ کہ اس تعصب سے پاک ہے بلکہ اس میں بلوچستان میں بسنے والے تمام اقوام جس میں بلوچ، پشتون، پنجابی، ہزارہ، سندھی، سرائیکی، ہندو، سکھ، پارسی اور تمام دوسری اقوام کے لوگ جوق درجوق شامل ہیں۔ خواتین مایوسیوں کا شکار نہ ہوں اپنا ووٹ بلوچستا ن عوامی پارٹی کے حق میں ضرور کریں۔ آپ سب کو آزما چکیں ہیں اس مربتہ BAPکو خدمت کا موقع دیں۔ آپ کو خود سیاسی اور خدمت کے فرق کا پتہ چل جائے گا۔ میں آج صوبے کی تمام خواتین سے گزارش کرونگی کہ وہ 25 جولائی کو اپنی قیمتی ووٹ ضرور استعمال کریںتاکہ ہمار ا ایک مکمل جمہوری معاشرے کا خواب پورا ہوگا اور ہمارا یہ پیارا ملک دنیا کی بڑی جمہوری قوموں کی صف میں نمایاں ہوگا۔
رپورٹ: سٹاف رپورٹر