کوئٹہ:
سول سوسائٹی کے نمانندوں نے کہا ہے: خواتین کی حالت زار بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سیاسی سطح پر مستحکم کیا جائے اور زندگی کے تمام شعبوں میں نمائندگی دی جائے ۔خواتین کے حقوق کی سب سے بڑی گارنٹی انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے ۔ بد قسمتی سے ہمارے ہاں رائج قبائلی رسم و رواج کے تحت عورت کو جائیداد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو اس کے حقوق کے برعکس ہے ۔ عورت کو واقعی طور پر اس کا مقام دینا مقصود ہو تو انہیں سیاسی ، تعلیمی ، انتظامی اور مالی طور پر مستحکم کرنا ہوگا۔ پچھلے61سالوں میں ہم نے عورت کو انسان ہی نہیں سمجھا ۔
کوئٹہ پریس کلب میں عورت فاونڈیشن کے اشفاق مینگل، سحر کے میر بہرام لہڑی اور ذلیخا رئیسانی، چینج تھرو امپاورمنٹ کے جعفر خان، محکمہ بہبود و نسواں کے رخسانہ اور سلمیٰ قریشی نے پریس کانفرنس کے دوران صنفی تشدد کے خلاف شروع کئے جانیوالے مہم کے سلسلے میں حکومت بلوچستان سے 23 مطالبات پیش کئے گئے ۔
سول سوسائٹی کے رہنماوں کی جانب سے پریس کانفرنس میں پیش کئے گئے مطالبات
1۔ پاکستان کے دوسرے صوبوں کی طرح بلوچستان میں بھی خواتین کی حیثیت کے حوالے سے صوبائی کمیشن جلد از جلد تشکیل
دیا جائے ۔
2۔ ہم مخلوط صوبائی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ کم عمری کی شادی کی روک تھام کے حوالے سے بل کو فوری طور پر
بلوچستان اسمبلی سے منظور کرایا جائے
3۔ تیزاب سے متاثرہ خواتین کی بحالی اور آبادکاری کے لئے بل اسمبلی میں فل فور لا یا جائے ۔
4۔ تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں مقام ِکار پر مرد اور خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون 2010کا نفاذ کمیٹیوں کی تشکیل اور عوامی سطح پر اس کی آگاہی کو یقینی بنایا جائے۔
5۔ تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں مقام ِکار پر مرد اور خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون 2010کے
نفاذ کو موثر اور یقینی بنانے کے لئے صوبائی محتسب کو جلد از جلد تعینات کیا جائے۔
6۔ گھریلو سطح پر ہونے والے تشدد کے خلاف بنائے گئے قانون کو لاگو کرنے کے لئے قوائد و ضوابط تشکیل دئیے جائیں۔
7۔ ہوم بیسڈ ورکرز کے سماجی اور معاشی تحفظ کے لئے صوبائی سطح پر پالیسی ترتیب اور تشکیل دی جائے ، خواتین کی معاشی حالت کو
بہتر بنانے کے لئے ترقیاتی اسکیمیں تشکیل دی جائیں نیز خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کو آخری شکل دینے کے لئے
صوبائی سطح پر پروڈکٹ فنیشنگ یونٹس قائم کئے جائیں۔
8۔ بلوچستان میں امن اور بھائی چارے کی فضاء کو بحال کرنے کے لئے حکومتی سطح پر عوام کے تعاون سے پالیسی تشکیل دی
جائے۔
9۔ ہم حکومت وقت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ قدرتی آفات سے بروقت نمٹنے کے لئے صوبائی سطح و ضلعی سطح پر ڈزاسٹر
مینجمنٹ اتھا رٹیز کے علاوہ مخیر حضرات ، سول سوسائٹیز کے اراکین ، مقامی نمائندوں اور سکائوٹس کے اشتراک سے ازسر نو
کمیٹیاں تشکیل دے کر منظم کیا جائے تاکہ بوقتِ ضرورت خواتین اور بچوں پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے فعال کردار ادا کر سکیں
10۔ ہم مخلوط صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی کابینہ میں خواتین ارکان اسمبلی کو موثر نمائندگی دی جائے۔
11۔ معذور خواتین کو تمام ملازمتو ں میں ان کے لئے مختص کردہ 5فیصد کوٹہ کے تحت ملازمت دی جائے۔
12۔ تمام سرکاری اور غیرسرکاری اداروں میں معذور افراد کی آسان رسائی کے لئے اقدامات کئے جائے۔
13۔ سنڈیمن صوبائی ہسپتال میں نفسیاتی صحت کے مرکز قائم کیا جائے۔
14۔ تمام بنیادی مرکز صحت میں موبائل فیسٹیولا سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔
15۔ محکمہ سماجی بہبود کے تحت کام کرنے والے مخصوص بچوں کے ادارے میں ماہر نفسیات کی تعیناتی کو عمل میں لایا جائے۔
16۔ بولان میڈیکل کمپلیکس سمیت تمام ہسپتالوں میں ہنگامی اور خارجی راستے بنائے جائے۔
17۔ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے بشمول ِ سیکریٹریٹ، چیمبر آف کامرس ، عدالتں اور میڈیا ہاوسس میں وومن فرینڈلی سپیس
جیسا کہ ڈے کیئر سینٹر ، باتھ روم ، آرام گاہ اور معلوماتی ڈیسک کا قیام عمل میں لایا جائے۔
18۔ ایچ آر پالیسی برائے میڈیا ہاوسس کو صنفی حساسیت کے تقاضوں مد نظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا جائے ۔
19۔ سرکاری اداروں میں تمام سطحوں پر خواتین کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے ۔
20۔ ہم تما م سیاسی جماعتوں سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ جنرل نشستوں پر بھی خواتین کو برابری کی بنیاد پر نامزد کیا جائے ۔
21۔ صوبہ بلوچستان میں ڈویژنل سطح پر دارالامان کا قیام میں عمل میں لایا جائے اور تشدد سے متاثرہ خواتین کی فوری قانونی رہنمائی
اور مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے وکلاء پینل کی تعیناتی کو عمل میں لایا جائے۔
22۔ خواتین کے حقوق کے حوالے سے فوری اور تیز ترین سماعت کے لئے عدالتوں میں موثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
23۔ صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ مخنس (خواجہ سراہ ) کے سماجی اور معاشی تحفظ کے لئے صوبائی سطح پر پالیسی ترتیب اور
تشکیل دی جائے اور ان کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی کوٹہ کے مطابق روز گار فراہم کیا جائے۔
عورت فائونڈیشن نے بلوچستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کی صورت حال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جنوری تا نومبر 2018کوئٹہ میں جاری کررہی ہے۔
خبر: کوئٹہ انڈکس/ دین محمد وطن پال