کوئٹہ:
معذور افراد کے عالمی دن کے موقع پر سیرینا کے تعائون سے ہوسٹ اور بریکنگ بیرئیر وومن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئےپر ہوسٹ اور بریکنگ بیرئیر وومن کے نمائندوں نے خصوصی افراد کے مسائل پر روشی ڈالتے ہوئے کہا کہآج کے جدید دور میں بھی خصوصی افراد معاشرے دوسرے افراد کے ساتھ برابری کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ ملکی پالیسیوں پر عملدرآمد کا نا ہونا ہمارے مشکلات میں اضافہ کرتا جارہا ہے۔ کوئٹہ شہر میں کروڑوں اور اربوں کی لاگت بلڈنگز تعمیر کئے جاتے ہیں لیکن چند ہزار کے ریمپ اس میں تعمیر نہیں کی جاتی جوکہ افسوسناک عمل ہے۔ خصوصی افراد کیلئے سرکاری سطح پر پیکیج تیار کیا جائے اور اس پر عملدرآمد کرایا جائے۔ خصوصی افراد کو بلوچستان میں ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں بلکل سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ ہمیں پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے میں بہت مشکلات درپیش ہے ۔ ان کے پاس خصوصی کی سواری کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ نوکریوں کے کوٹے پر عملدرآمد کرایا جائے۔ جبکہ ہاسٹلوں میں طلبہ اور طالبات کیلئے سہولیتیں مہیا کی جائے۔
ہوپ آرتھو سروسز کے محمد یونس نے کہاکہ ملک کے دوسرے صوبوں کی نسبت بلوچستان میں کوئی بھی فیزیکل ری ہیبلیٹیشن سینٹر نہیں ہے جبکہ یہاں میں خصوصی افراد کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ آئی سی آر سی کے تعائون سے خصوصی افراد کیلئے 9لاکھ سے زائد ماسٹر لیول اور بی ایس لیول کے کورسز، جبکہ 1لاکھ50ہزار کے سکالرشپ دیئے جاچکے ہیں۔ پولیو سے متاثرہ افراد کیلئے بھی ایک ڈیوائس سسٹم ہے جس کی مدد سے وہ دوسرے عام لوگوں کی طرح اپنے ہی پائوں پر کھڑے ہوسکتے ہیں۔ لیکن شعور اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے ہم اس ٹیکنالوجی سے قاصر ہیں۔ جدید آلات کے استعمال کیلئے شعور کا ہونا لازمی ہے۔ سیمینار سے وزیراعلیٰ کے مشیئر برائے کھیل، ثقافت و سیاحت عبدالخالق ہزارہ، سیکرٹری ثقافت وسیاحت ظفر بلیدی، سیکرٹری بپلک ہیلتھ انجینرنگ عبدالفتح، سرینا انوائرمنٹ ایجوکیشن ڈویلپمنٹ کے ایڈورڈ، ہوسٹ کے سربراہ کرامت اللہ خان، بریکنگ بیرئیر وومن کی شازیہ بتول، پاکستان بلائنڈ ایسوسی ایشن کے نصراللہ شاہوانی، شمائلہ اچکزئی اور فوزیہ لونی نے بھی خطاب کیا۔
خبر: کوئٹہ انڈکس/ دین محمد وطن پال