کوئٹہ
وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے کہاہے کہ اکیسویں صدی میں جدید ٹیکنالوجی زندگی کے ہر شعبہ میں داخل ہوگئی ہے۔ اور ٹیکنالوجی کا استعمال اپنے کام کو بہتر بنانے میں لازمی تصور کیا جارہا ہے۔یہ بات انھوں نے گذشتہ روزبلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسزمیںتیسری دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان کمپیوٹنگ،الیکٹرانک اور الیکڑیکل انجینئرنگ کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہاکہآج کے اس دور میں جہاں ٹیکنالوجی کے بڑھتے اثرات نے زندگی کو تیز رفتار بنادیا ہے۔ وہیں تعلیم کے شعبے میں بھی ٹیکنالوجی کا اثر محسوس کیا جارہا ہے۔ ہمارے تعلیمی ادروں میں کسی حد تک نئی ٹیکنالوجی کا استعمال پہلے ہی موجود ہے اور بڑھ رہا ہے۔انھوں نے کہاکہ ہمیںان مقاصد کی نشاندہی کرنی ہے جو ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں،موجودہ دور میں روایتی تعلیمی طریقہ کار کے مقابلے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔جدید دور کے تقاضوں کی اہمیت کے پیش نظر تعلیم میں مختلف شعبوں کے مطابق ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جس کا مقصد خاص طور پر طالبعلموں کی رہنمائی کرنا ہے۔ماہرین تعلیم بھی اب اس بات پر متفق ہیں کہ آج کل کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں تعلیم میںنئے رجحانات اور نئی تکنیکوں کا استعمال وقت کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہاکہ آج کے جدید اور ترقی یافتہ دور میں اگر کسی بھی ملک وقوم کو آگے بڑھنا ہے تو یہ بات تو طے ہے کہ ان کی ترقی کاسفر حصول علم اور فروغ علم کے بغیر جاری نہیں رہ سکتا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہر اس ملک میں جہاں تعلیم کی شرح تسلی بخش نہیں وہاں پر ترقی کی رفتار خود بخود سست پڑنے لگتی ہے۔ اس لیے اگر یہ کہاجائے تو غلط نہ ہوگا کہ آج کادور تعلیم اور تحقیق کادور ہے۔ سائنس اور ٹیکنا لوجی کادور ہے۔ تعلیم کا مقصد درحقیقت انسانی ذہن کی بہتر نشوونما، اخلاقیات اور انسانی قدروں کو سنوارنا، معاشرتی رویوں کو صحیح رخ فراہم کرنا اور انسانی ذہن کی علم کے ذریعے آبیاری کرکے فرد اور معاشرے کو صحت مند بنانا ہے، اس کے ساتھ ساتھ نئی نسل کوایسی تربیت دینی ہے جس کی بدولت وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کے لیے بھی ایک اچھا اور مفید شہری ثابت ہوسکیں۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے ماہرین تعلیم،محققین اور انجیئرز،سرکاری و غیر سرکاری اداروں سے وابستہ سینئر عہدہ داروں، طلباء اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی،۔ دو روزہ کانفرنس میں مختلف ممالک سے ماہرین تعلیم و محققین نے اپنے ریسرچ پیپرز اور مضامین بھی پیش کئے،کانفرنس کا انعقاد یورپین یونین،ڈیفینس ہائوسنگ اتھارٹی کوئٹہ، یو این ڈی پی اور بیوٹمز کے اشتراک سے کیاگیاتھا