کوئٹہ
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے امن اور بھائی چارے سے رہنے کا درس دیا ہے۔ مذاہب کے احترام سے بلوچستان کے امن کو دوبارہ بحال کرنا ممکن ہے۔ جعلی خبرو ں کی اشاعت سے معاشرے میں منفی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ ہارڈ بلوچستان کے زیر اہتمام فیک نیوز کے روک تھام اور امن کے پیغام کو عام کرنے کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں آغا حسن موسوی، حمار حیدر آغا، اسماعیل بلوچ ، بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری منظور بلوچ، بجار خان ، رضیہ سلطانہ بلوچ اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی شرکت کیں۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ پیکا آرڈیننس سے فیک نیوز کا روک تھام ہوگا نہ کہ اس پر کوئی اثر پڑے گا۔ہماری بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی بھی قانون لایا جاتا ہے انہیں اپنی مفاد کے لیے بنایا جاتا ہے۔ جعلی خبروں کا رجحان معاشرے کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ سوشل میڈیا پر جعلی اکاونٹس اور جعلی خبروں کی اشاعت اور پھیلائو موثر قانون سازی نہ ہونے کے باعث ہے۔ جعلی خبروں کی آڑ میں لوگوں کی نکل و حرکت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش کے مترادف ہے۔ جعلی خبروں کی روک تھام حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

موقع پر مقررین نے ورکشاپ کے شرکاء کو بتایا کہ معاشرے کی تقسیم در تقسیم کے باعث امن و امان کے قیام میں مشکلات درپیش ہے۔ اسلام نے برابری اور رواداری کا درس دیا ہے۔ محبتوں کو عام کرنا امن کی جانب پہلا قدم ہے۔ امن کے قیام کے لیے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ رواداری اور بھائی چارے سے پیش آنا ہوگا۔ بلوچستان میں آباد تمام اقوام اور قبائل کوآپس کو ایک دوسرے کے ساتھ روابط بڑھانے چاہیے تاکہ آپس کی دوریاں ختم کی جاسکے۔ سوشل میڈیا پر غلط او ر جعلی خبروں کی پھیلائو سے پیشہ ور صحافیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ جوکہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ بغیر تصدیق کے خبریں پھلاتے ہیں۔ جس سے اکثر اوقات نہ صرف خوف کا فضاء پیدا ہوتا ہے بلکہ معاشرے کو ایک منفی پیغام بھی دیا جاتا ہے۔ ہمارے ذمہ داری ہے کہ تصدیق کے بغیر کسی خبر کو آگے نہ پھیلائے۔