بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، شدید بارشوں اور سیلاب نے اب تک 20 جون سے اب تک مختلف واقعات میں جاں بحق افراد کی تعداد 40ہوگئی، بارشوں کے باعث اب تک168041افراد متاثر ہوئےہیں۔
عبدالسلام میرزئی قلعہ سیف اللہ کے کلی نانک کے رہائشی ہیں، جنہوں نے بتایا کہ جب تیس اگست جمعہ کی شام گہرے بادل آئے اور بارش شروع ہوئی تو ہمیں اس کے تیوردیکھ کرکچھ خطرہ محسوس ہوا کہ یہ بارش تباہی لاسکتا ہے۔
عبدالسلام نے "کوئٹہ انڈیکس”کو بتایا کہ یہ رات ساڑھے دس بجے کا وقت تھا، جب ہم نے دیکھا کہ بادل آگئے اور بارش شروع ہوئی، جس کو دیکھ کر سب نے کہا کہ یہ بارشیں غیرمعمولی ہیں، ابتدا میں بارش کا سلسلہ پہاڑوں کی طرف شروع ہوا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے دو گھنٹوں کے اندرسیلابی پانی ہماری کلی میں داخل ہوگیا۔
سلام کے بقول، ‘یہ منظربہت خوفناک تھا، ہمارے گھر میں اتنا پانی جمع ہوگیا کہ سب کچھ ڈوب گیا، بہت مشکل سے ہم نے خود کو اور گھروالوں کو بچایا،جب کہ گھر کا سارا سامان بارش کی نظر ہوگیا۔’
"قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارشوں سےاب تک پندرہ سو اکیانوے مکانات منہدم اور پندرہ ہزارسات سوستانورے مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔”
سلام نے مزید کہتے ہیں، یہ پانی بندات میرزئی کے علاقے سے گزرکر ہمارے علاقے میں آیا، جس سے ہمارا پورا گھراس نے بہاکر لے گیا،گھر کے صرف فرد بچے ہیں، مالی نقصان بہت ہوا،یہ بارشیں گذشتہ کی نسبت بہت زیادہ تھیں۔
شمس اللہ بھی قلعہ سیف اللہ ٹاؤن سٹی کے رہائشی ہیں،جنہوں نے تیس اگست کی رات کو شدید بارشوں کا منظردیکھا، انہوں نے "کوئٹہ انڈیکس” کو بتایا، ‘حالیہ بارشیں دوہزاربائیس کی سیلاب سے تباہ کن ثابت ہوئی، جس سے بہت زیادہ نقصان ہوا۔’
شمس اللہ نے کہتے ہیں، اس ٹاؤن سٹی میں بارش شام سات بجے شروع ہوئی جو رات بارہ بجے تک جاری رہی، جس سے کلی بندات موسیٰ زئی، کلی عبداللہ جوگیزئی،کلی غوئی میں زیادہ نقصان ہوا۔’
شمس کہتے ہیں، ‘یہ بارشیں ہمارے علاقے کی پہاڑوں کی طرف ہوئی جس سے سٹی ڈیم میں بھی بہت پانی جمع ہوگیا،جو اس کے اسپل سے سے نکل کرکلی بندات موسیٰ زئی کی طرف آیا،پانی زیادہ ہونے کی وجہ سے متعدد گاؤں اس کی لپیٹ میں آگئے۔’
ان کا مزید کہناتھا،’ سیلاب سے گھروں کے علاوہ بہت سارے ٹیوب ویل ناکارہ ہوگئے،سال دوہزاربائیس میں اتنا نقصان قلعہ سیف اللہ ٹاؤن میں نہیں ہوا،جتنا اس بارہوا، یہ بارشیں زیادہ خطرناک اورطوفانی تھیں۔’
قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں بیس جون سے اب تک مختلف حادثات میں چالیس افراد جان سے گئے، جن میں چوبیس بچے، تیرہ مرد، تین خواتین شامل ہیں،جبکہ انیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بارشوں سے اب تک ایک لاکھ آٹھ ہزار اکتالیس افراد متاثرہوئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا، سیلابی صورتحال سے ساٹھ ہزار ایکڑ پر فصلیں اور ایک سواناسی کلومیٹرسڑکیں متاثرہوئیں، سات پلوں کو نقصان پہنچا، جبکہ پانچ سو تیرانوے مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ بارشوں سے جعفرآباد کے تین لورالائی اور کچھی کےایک ایک ہیلتھ یونٹ بھی متاثرہوا ہے۔
بلوچستان حکومت نےبارشوں سے نقصانات کے پیش نظر صوبے کے دس اضلاع کوآفت زدہ قراردیا ہے، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، متاثرہ اضلاع میں قلات، زیارت، صحبت پور، لسبیلہ، آواران، کچھی،جعفرآباد، اوستہ محمد، لورالائی اورچاغی بھی آفت زدہ اضلاع میں شامل ہیں۔
بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بولان میں بارشوں کے بعد سیلاب پانی سے شاہراہ بند رہا، جبکہ مچھ کے علاقے کلی ساتکزئی میں بھی سیلاب نے بہت نقصان پہنچایا۔