کوئٹہ:
بلوچستان میں چائلڈ لیبر کے قوانین کی دہجیاں اڑائی جارہی ہیں جو کہ بچوں سے کام کرانے کے قانون 1991ء اور مائنز ایکٹ 1923 ء کی سراسر خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ سول سوسائٹی کے نمائندوں سماجی تنظیم سحر کےمیر بہرام لہڑی، چائلڈ رائٹس موومنٹ کے عبدالحئی ایڈووکیٹ، سالار فاونڈیشن کے سلام خان، آسیہ ناز ایڈووکیٹ، شگفتہ خان اور دیگر نے کوئٹہ پریس کلب می پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
اس موقع پر پریس کانفرنس سے سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا؛ مورخہ 17 فروری 2019 کو ملک کے ایک اہم انگریزی اخبار ڈان کے ایک رپورٹ سے ملتا ہے اس رپورٹ کے مطابق شاہرگ جوکہ ہرنائی ڈسٹرکٹ میں 400/-کے قریب کوئلہ کان موجود ہیں جن میں 18 سال سے کم عمر بچے کام کرتے ہی۔ یہ بچے ہائی رسک یہ ہیں اور ان کو ذہنی جسمانی خطرات لاحق ہیں۔
چائلڈ رائٹس مومنٹ بلوچستان و مقامی تنظیم سحر کو اس بات پہ تحفظات ہیں کہ مسلسل چائلڈ لیبر کے قوانین کی دچکیاں اڑائی جارہی ہیں جو کہ بچوں سے کام کرنے کا قانون 1991ء اور مائنز ایکٹ 1923 ء کی سراسر خلاف ورزی کی جارہی ہے۔اس بارے میں ہماری تنظیم نے بولان کا دورہ کیا اور مختلف کوئلہ کانوں کا دورہ کیا تو کوئلہ کانوں میں بچوں کو کام کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ اس سے پہلے بھی ہمیں بچوں سے کام کرنے کے حوالے سے رپورٹ ملتے رہے ہیں جوکہ ملکی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مطالبہ کیا؛ ہم زیر اعلیٰ بلوچستان جناب جام جمال کمال صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ جلد از جلد بچوں سے محنت مشقت جوکہ بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں لی جارہی ہے پر پابندی لگائی جائے اور امپلائمنٹ آف چلڈرن 1991ء اور مائنز ایکٹ1923ء پر فوری عملدرآمد کرایا جائے۔ حکومت سے درخواست ہے کہ ان بچوں کا ڈیٹا کلیکٹ کر کے حکومت کی استداعا کاری بلوچستان چائیلڈ پروٹیکشن ایکٹ2016 کے تحت کی جائے۔
خبر/ کوئٹہ انڈکس/ دین محمد وطن پال