کوئٹہ:
قو میں تعلیم و ہنر مندی سے معاشی ترقی میں دنیا پر سبقت لے جاتی ہیں اس کے لیے سماجی تنظیموں اور حکومت وقت کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے بلوچستان وویمن بزنس ایسوسی ایشن سال 2014 سے صوبے کی خواتین کے لیے بطور معاشی نرسری خدمات سرانجام دے رہی ہے جس کے نہ صرف 5 ہزار خواتین ممبران ہیں بلکہ حال ہی میںا سکل ڈیویلپمنٹ پروگرام کے توسط سے 180خواتین کی ہنرمندی ممکن بنائی گئی ہے جس کی مالی معاونت کرنے پر یورپین یونین ، جرمن کارپوریشن اور حکومت پاکستان کے مشکور ہیں جن کی بدولت کوئٹہ کی خواتین کو 6 ماہ سے ایک سال تک پروفیشنل کوکنگ ، ڈریس میکنگ ، فیشن ڈزائننگ ، آفس اسسٹنٹ اور ای کامرس میں سبقی تربیت کے ساتھ ساتھ مختلف پرائیوٹ اداروں میں 2 سے 4 ماہ کے درانیے کے فنی تربیت دی گٗی اورا سکے بعدٹی ٹی بی نے ان سے امتحان لیا ہے اور آج تمام بچیوںمیں لیپ ٹاپس، سلائی مشینیں، کیچن ٹول کٹس وغیرہ تقسم کی گئی ہیں تاکہ یہ خواتین اپنے ہنر کو بطور قابل فخر معاشی سرگرمی بروکار لاکر اپنی موجودہ غربت میں کمی لاسکیںاس سلسلے میں نہ صرف ہماری ایسوسی ایشن آگے بھی ان خواتین کی استعداد کاری جاری رکھیے گی بلکہ صوبائی حکومت کے خواتین سے متعلق ابتک کیے گئے اقدامات سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا اور اسٹیٹ بینک کی طرف سے بلوچستان کے لیے آسان قرضہ اسکیموں سے ان خواتین کی بھر پور معالی معاونت اور کاروبار کے فروغ کے لیے عملی اقدامات بھی کیے جاینگے
یہ باتیں بلوچستان وویمن بزنس ایسوسی ایشن کی چیرپرسن ثناء درانی اور دیگر مقررین نے ایسوسی ایشن کی طرف سے میراہنر میرا فخر کے عنوان کے تحت خواتین کی ہنرمندی کے کورس مکمل کرنے اور طلبات میں ٹو ل کٹس کی تقسیم کی منقعدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، محترمہ ثناء درانی نے کہا کے ملک کی معاشی ترقی کے لیے خواتین کی ہنرمندی اور انکی ملکی ریوینو میں کردار کے لیے نہ صرف جامع پروگرام کی ضرورت ہے بلکہ اس حوالے سے کام کرنے کی اشد ضرورت ہے بلوچستان جیسے پسماندہ صوبے میں خواتین کی تعلیم و حققی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے انکی غربت میں کمی کی جائے تاکہ وہ معاشی مشکلات کا مقابلہ کرسکے اور پھر تعلیم کی طرف توجہ سے سے اور اہم بات یہ ہے کہ غربت میں کمی کے لیے خواتین کو ہنرمند بنانا وقت کی اہم ضرورت اور بدلتے معاشی حالات کے تقاضے پورے کرنے کے لیے اہم ترین ہے ، اس حوالے سے مقامی، قومی اور بین القوامی غیرسرکاری تنظیموں کے ساتھ ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اقدامات قابل تحسین ہیں لیکن باہمی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے پاس کوئی ایسا نظام یا سروے نہیں کہ خواتین اپنے محنت اور ہنر سے اس صوبے اور ملک کے لیے کتنا حصہ ڈال رہی ہے لیکن انداز کہا جاسکتا ہے کہ 70 فیصد ریوینو میں خواتین کا کردار نمایاں ہے ثناء درانی نے کہا کہ خواتین اس معاشرے کا نصف ہیں اور انکی خود مختاری کی چابی انکی معاشی ترقی ہے
اس حوالے سے آنے والے دنوں میں وزیراعلی بلوچستان محترم جام کمال خان اور وزیر خزانہ جناب ظہور احمد بلیدی سے ملکر خواتین کے لیے ہنرمندی اور انکی معاشی ترقی کے لیے اہم پروگرام کے حوالے سے باظابطہ درخواست کرینگی اور اس میں بین القوامی غیر سرکاری تنظیموں سے ملکر بلوچستان کی خواتین کے معاشی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاینگے ۔ تقریب کے آغاز میں گل حسن درانی نے بلوچستان وویمن ایسوسی ایشن کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن 2014 سے صوبے کی خواتین کی معاشی ترقی کے لیے بطور نرسری اپنی خدمات سرانجام دی رہے ہے اور اسکے آغاز کے پہلے 6 ماہ کے دوران تقریبا 5000خواتین کی ممبر سازی کے ساتھ ساتھ انکو مختلف شعبوں میں تربیت کی گئی جس میں بنیادی مالی خواندگی کے ساتھ ساتھ انکے ہنر کو بطور کاروبار منتقلی کے ہے انکے بینک اکاوئٹ ، این ٹی اینز، انکے کاروبار کے نام ، انکی مونوگرام اور دیگر دستاویزات بنانے گئے اسکے بعد انکے لیے مقامی طور پر 12 اور قومی سطح پر 8 کے قریب ایگزیبیشن مفت کروائے گئے تاکہ خواتین کے بنائے ہوئے دستکاری اور دیگر ایشاء کی مارکیٹنگ میں انکی براہراست مدد کی جاسکے ۔
ایسوسی ایشن نے مختلف مراحل پر اپنی ممبر خواتین کو قرضہ حسنہ کی سہولیات بھی فراہم کی اور 2 سو سے زیادہ خواتین کے لیے معاشی سرگرمیوں میں براہراست مالی معاونت کی ، اس دوران پروفیشنل کورسز کے لیے ا سکل ڈیویلپمنٹ پروگرام کے توسط سے 180 خواتین کی ہنرمندی ممکن بنائی گئی ہے جس کی مالی معاونت پر یوریپین یونین ، جرمن کارپوریشن اور حکومت پاکستان کی بدولت کوئٹہ کی خواتین کو 6 ماہ سے ایک سال تک پروفیشنل کوکنگ ، ڈریس میکنگ ، فیشن ڈزائننگ ، آفس اسسٹنٹ اور ای کامرس میں سبقی اور آن جاب تربیت فراہم کی گئی ہے جس سے نہ صرف ان تربیت یافتہ خواتین کی معاشی ترقی ممکن بنائی جاسکی ہے بلکہ صوبے کے لیے ریوینو جمع کرنے میں بھی خاطر خواہ اضعافہ ممکن ہوسکے گا۔ تقریب سے ممبر صوبائی اسمبلی شاہینہ خان کاکڑ، سابق صوبائی وزیر حافظ خلیل ،بی اے پی کے مرکزی رہنما علاوالدین کاکڑ، گودی مینا بلوچ، بی این پی کی جمیلہ بلوچ، شمائلہ مینگل ، معروف سماجی کارکن ضیاء خان ، ثناء اللہ خان درانی ،ندیم خان کاکڑفرینہ خان خٹک ، عبداللہ خان اچکزئی نے بھی خطاب کیا ۔
خبر: کوئٹہ انڈکس/ ویب ڈیسک